Waseem khan

Add To collaction

08-May-2022 لیکھنی کی کہانی -میرا بچہ قسط16

Urdu Nove
 میرا بچہ
 از مشتاق احمد
قسط نمبر16
آخری قسط

اب زکی نے اشارہ کیا تو وہ ندی کے پاس کھلے میدان میں تھے۔
 تم کہتے ہو مالا کو نہیں چھوڑو گے۔ زکی نے دوبارہ پوچھا۔ 
ہاں کبھی نہیں۔ ساحر پھر اسی طرح بولا۔ 
پرنس زکی مجہے جانے دو۔ تمہاری اور میری دنیا الگ ہے۔
تمہاری منگیتر بھی ہے۔مالا زکی کو قائل کر رہی تھی۔ 
مجہے اس سے پہلے بھی محبت نہیں تھی صرف رسمی منگنی تھی۔
مجہے مالا تم سے محبت ہے۔ 
اپنے ساتھ لے جاؤں گا بہت پیار کرتا ہوں تمسے۔ زکی جذب سے بول رہا تھا۔ 
نہیں جاؤں گی میں۔ 
میری دنیا یہ ہے۔ میرے رشتے یہاں ہیں۔
 چھوڑو مجہے۔ مالا غصہ سے بولی اور چھڑانے لگی خود کو۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں سے رولا بھاگتی ہوئی آنٹی کے پاس گئی اور سب بتا دیا۔ شینا پریشانی میں فورا اٹھی۔ 
کرتی ہوں کچھ۔شینا نے سوچا پھر جلدی سے باہر نکل گئی۔ 
اب اسکا رخ شہزادی گیتا کی طرف تھا۔
 مجھے شہزادی سے ملنا ہے۔ اب وہ شہزادی گیتا کے محل کے باہر کھڑی تھی۔ 
ایک کنیز اندر گئی پھر آ کر شینا سے  بولی اندر جایں۔ 
اندر جا کر 
شینا نے گیتا کو سلام کیا تعظیم سے۔ 
گیتا نے ہاتھ کھڑا کر کے جواب دیا۔ 
بولو کیا کام ہے اس وقت۔گیتا نے پوچھا۔  
جان کی امان پاؤں تو کچھ بتانا چاہتی ہوں۔ گیتا کے موڈ کو دیکھ کر شینا نے گزارش کی۔
 بولو۔ گیتا بے چین ہوئی۔
 شینا نے سب بتا دیا۔ اوہ گیتا نے سب سن کر  شینا کو جانے کو بولا سب سن کر گیتا کے حواس کام نہیں کر رہے تھے اس نے پشت کر لی۔
 آنکھیں بہ رہی تھیں۔ 
زکی تم بے وفا نکلے۔ دل غم سے بھر گیا۔ 
میں اس لڑکی کی زندگی تباہ نہیں ہونے دوں گی فورا گیتا کو خیال آیا اور  فورا زکی کی ماں شکلا جو اسکی ہونے والی ساس تھیں ان کے پاس جانے کو تیار ہوئی۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔
ادھر تارہ چپ بیٹھی تھی۔ میرا تو چلی گئی چھوڑ کر ۔میں یہاں تنہا رہ گئی۔ 
مجہے واپس چلے جانا چاہیے۔ اب یہاں رہنے کا فائدہ نہیں۔آخر فیصلہ پر پہنچ گئی۔ 
میرا بہت یاد آ رہی ہو روتے ہوے بولی۔ پھر گھر بند کر کے واپس چلی گئی اپنی پرانی دنیا میں۔  
۔۔۔۔۔۔۔۔
مالا مر جاؤں گا تمہارے بنا،  میں نے تو اپنے دل اور دماغ میں تمہیں بسا لیا ہے۔ زکی کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کس طرح مالا کو منا لے۔ 
ایسا مت کہنا کبھی بھی۔ مالا میری ہے ساحر بولا۔
 تمہاری ہے اچھا زکی ہنسا۔ 
میں ابھی اسکو اپنا بنا لیتا ہوں پھر مت بولنا ایسا۔ یہ تمہاری ہے ؟زکی نے مالا کو گلے سے لگا لیا۔
 ساحر آگے بڑھنے لگا زکی نے اسکے پاؤں منجمد کر دیے۔
مالا زکی کی بانہوں میں تھی۔ یہ میری ہے، گستاخیاں ہونے لگیں۔
مت کرو زکی ساحر چلا اٹھا۔ اس سے دیکھا نہیں جا رہا تھا۔
 زکی نے مالا کی قمیص بہت زیادہ کھول دی تھی۔ مالا غنودگی میں تھی۔
 ساحر نے آنکھیں بند کر لی تھیں تڑپ کر  
رکو۔۔۔۔ اب ساحر چلایا۔ 
کچھ مت کرو۔
میں راضی ہوں درد سے بولا۔ 
شاباش بیٹا زکی۔۔۔۔۔
 محبت کی بات کرتے ہو تو جو کیا ہے یہ کیا ہے؟  اسکی ماں شکلا  کی آواز تھی۔
 زکی نے دیکھا گیتا اور شکلا کھڑی تھیں۔
 یہ کی تھی میں نے تمہاری تربیت؟
 آج مجھے تمہاری وجہ سے اپنی نگری کو چھوڑ کر یہاں آنا پڑا۔ شکلا غضب کی تصویر بنی کھڑی تھی اپنے بیٹے پر انتہا کا غصہ تھا۔ 
چھوڑ دو اس لڑکی کو۔ زکی کو ڈانٹا۔ 
نہیں ماں۔ یہ میری ہے۔زکی رو دیا۔ 
گیتا تمہاری ہے جو تمہاری منگیتر بھی ہے ۔شکلا نے ڈانٹا۔  
مالا کے بنا میں جی نہیں سکتا۔مالا کو ابھی بھی سینہ سے لگا رکھا تھا زکی نے ۔ 
بیٹا تمہارے باپ کو پتہ نہیں ورنہ سوچو کتنا افسوس ہوگا شکلا بےبس ہوئی ۔
 نہیں ماں میں مالا کو اپنی بیوی بناؤں گا۔زکی ضد میں تھا۔ 
گیتا رو رہی تھی۔
 اوکے ہار گئی میں۔
مالا میری بہو بنے گی۔شکلا بولی۔ 
 زکی نے بے یقینی سے دیکھا۔ 
سچ ماں؟ 
 ہاں۔ 
گیتا چلو مالا کو نگری لے جایں گیتا نے جا کر مالا کو پکڑا۔ زکی میرے پاس آؤ اسکی ماں شکلا نے پیار سے اپنے پاس آنے کو بولا۔  زکی بہت خوش تھا۔ 
مالا سے ذرا دور ہوا ،ایک طلسمی جیل میں قید ہو گیا۔
 زکی حیران ہوا ،ماں مجہے نکالو ۔
بیٹا میں مجبور ہوں۔ شکلا کو یہی تدبیر اچھی لگی تھی۔ 
 ساحر ابھی نکاح کرو مالا سے۔ شکلا بولی۔  
نہیں ماں۔ زکی چلا اٹھا۔اسکی  آواز سے جگہ ھل اٹھی۔
 نہیں نہیں۔۔۔۔۔ مسلسل چیخ رہا تھا۔ 
ساحر نے اپنے دوست کو مولوی اور کچھ بندے لانے کو بولا۔ جگہ بتا کر کال کاٹ دی۔
 ماں ایسا مت کرو۔زکی منت سے بولا۔ 
ماں۔ ۔۔۔۔
شکلا نے اپنے بیٹے کی طرف سے کان بند کر لئے تھے۔ 
آدھے گھنٹے بعد نکاح ہو رہا تھا۔
 زکی چیختا رہا سب چپ تھے۔
 سیف اور مادیہ نے شکریہ بولا شکلا کو۔ اور چلے گئے۔ 
اس پنجرے کو اٹھا کر نگری چلو۔شکلا نے حکم کیا۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر اے،ساحر کے ہاتھ میں اپنی امی میرا کا خط تھا اور آنکھیں نم تھیں۔
 الوداع ماں۔
مالا ڈری ہوئی تھی اس وقت۔ 
سب اکٹھا بیٹھے تھے گھر میں،  اتنا کچھ ہو گیا تھا بھلا نیند کیسے آتی۔ 
مالا کو فریش کرایا مادیہ نے ۔ چپ تھی وہ۔
کچھ دن رک کر پھر شادی کی رسمیں کریں گے۔ سب سوچ رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 آج تیسرا دن تھا زکی نے کچھ نہ کھایا تھا۔وہ خراب حالت میں تھا۔ 
سب پریشان تھے۔
اباسکی ماں شکلا  کا حوصلہ جواب دے گیا۔ 
ہارٹ اٹیک ہوا تھا۔ 
زکی کو دھچکا لگا۔ مجھے نکالو مجہے ماں کے پاس جانا ہے۔
زکی شکلا کے پاس پہنچا۔ 
زکی میرا بچہ۔ ۔۔۔شکلا لیٹی ہوئی تھی۔ زکی گلے لگا۔ 
میں مر جاؤں گی مجہے لگتا ہے،  میری آخری بات مان لو سکون سے مروں گی۔
 ایسا نہ کہو ماں۔  زکی کے دل کو کچھ ہوا یہ سن کر جیسے سانس نہیں لے سکے گا۔ 
گیتا سے شادی کرو ۔شکلا بولی۔ 
مجھ سے نہیں ہوگا۔زکی پھر ضد پر آیا۔  
شکلا کو لمبے سانس آنے لگے۔ 
ماں کی حالت دیکھ کر زکی نے ہار مانی۔ 
ماں۔ ۔۔زکی چلایا۔
 کروں گا ۔۔۔۔جو کہو گی کروں گا ،چھوڑ کر مت جاؤ ماں۔
 ابھی کرنی ہے۔شکلا نے لمبے سانس لیتے کہا۔ 
 آدھے گھنٹے بعد زکی اور گیتا میاں بیوی تھے۔
 زکی چپ تھا۔
ہفتہ زکی ماں کے پاس سے نہ ہلا۔ اب ٹھیک تھی شکلا۔ 
گیتا خوش تھی زکی کو پا کر۔
۔۔۔۔۔۔۔
 ہفتہ بعد سیف مینشن میں  ۔ ۔۔۔ 
آج سارے فنکشن ہو رہے تھے نے سرے سے۔
ساحر، میرا ماں کہاں ہیں؟مالا نے پوچھا۔ 
 مالا وہ۔۔۔انکی روح چلی گئی سکون پا کر۔بہت مشکل سے بول پایا ساحر ۔
میرا اسکی سگی ماں تھی۔ مالا دکھی ہوئی پر جلد پر سکون ہو گئی۔ 
سب تعریف کر رہے تھے دونوں کی ، بہت پیاری اور مکمل جوڑی تھی انکی  اور سیف اور مادیہ کو مبارک دے رہے تھے سب لوگ۔
اسٹیج پر ساحر اور مالا بیٹھے مسکرا رہے تھے اور سیف مادیہ انکو دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔ 
 مکمل فیملی تھی وہ اب ۔سب خوش تھے۔ 
ختم

   0
0 Comments